واشنگٹن،12 فرورى (يو اين آئى) امريکہ کے صدر براک اوبامہ نے کہا ہے کہ ايران کے ساتھ نيوکليائى مذاکرات جارى ہيں اور اس پر عائد پابندياں ختم نہيں کى گئى ہيں اس لئے تہران ميں اپنے کاروبار کو فروغ دينے کے لئے جو کمپنياں جوڑ توڑ ميں مصروف ہيں انہيں کسى بھى سطح پر ضابطوں کى خلاف ورزى نہيں کرنى چاہئے۔
مسٹر اوبامہ نے کہا کہ يہ وارننگ صرف امريکى کاروباريوں کے لئے نہيں ہے بلکہ يہ پورى دنيا کے ان تمام کاروباريوں کو ہے جن کى نگاہ ايران پر عائد پابندى ہٹنے کے بعد اپنى تجارت کو بڑھانے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسى بھى بزنس گھرانے کو ضابطوں کى خلاف ورزى کرنے پر بخشا نہيں جائے گا۔
امريکہ کے علاوہ فرانس نے بھى اسى طرح کى وارننگ دى ہے ۔ مسٹر اوبامہ کے ساتھ فرانس کے صدر فرانسکو ہولاندے نے کل يہاں ايک مشترکہ پريس کانفرنس ميں کہا کہ فرانس امريکہ اور دےگر ممالک ايران کے ساتھ تنازع کو ختم کرنے کے لئے جارى مذاکرات کے بعد بھى اس پر پابندياں برقرار رکھيں گے ۔ انہوں نے واضح کيا کہ نيوکليائى تناز ع کے حل کے لئے فى الحال بات چيت کا دور چل رہا ہے اور تہران پر عائد
پابندياں ہٹائى نہيں گئى ہيں۔
مسٹر اوبامہ نے کہا کہ ايران پر عائد پابنديوں کو ہٹانے کے بعد ہى تجارتى کاروبار ہوسکے گا ليکن يہ کب تک ممکن ہوگا اس کے بارے ميں فى الحال کچھ نہيں کہا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھى تو بات چيت کا دور چل رہا ہے اس کے کوئى نتيجے تو سامنے آئے نہيں ہيں۔
فرانس کے صدر سے جب پوچھا گيا کہ گذشتہ ہفتہ ان کے ملک سے تقريباً100 بزنس گھرانوں کے اعلى نمائندے اپنے کاروبار بڑھانے کے مقصد سے تہران گئے تھے انہوں نے کہا کہ ايران کے ساتھ اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لئے کوِئى بھى وفد جائے يہ زيادہ اہم نہيں ہے اصل بات يہ ہے کہ ايران پر اقتصادى پابندى عائد ہے اور يہ پابندياں آئندہ بھى جارى رہيں گى۔
خيال رہے کہ دنيا کى چھ بڑى طاقتوں کى ايران کے ساتھ اس کے متنازع نيوکليائى پروگرام پر بات چيت چل رہى ہے ۔ مغربى ملکوں کاخيال ہے کہ ايران نيوکليائى ہتھيار تيار کرنا چاہتا ہے جب کہ ايران کا کہنا ہے کہ وہ صرف اپنى توانائى کى ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے نيوکليائى پروگرام چلا رہا ہے۔ بات چيت اب تک مثبت سمت ميں آگے بڑھنے کى اطلاعات ہيں۔
يو اي آئى ج ا ۔1040